کاروبار کے اسلامی اصول

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جوتاجر تجارت کے اندر سچائی اور امانت کو اختیار کرے تو وہ قیامت کے دن انبیاء ، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا“ (سنن الترمذي، حدیث نمبر :۱۲۵۲)ایک درسری روایت میں ہے: ” تجار قیامت کے دن فاسق و فاجر بناکر اٹھائے جائیں گے؛ مگر جو لوگ تقوی وسچائی اور اچھی طرح سے معاملہ کرے گا وہ اس میں شامل نہیں ہوں گے“ (المعجم الکبیر للطبراني، حدیث نمبر :۴۵۴۰ )۔

ان دونوں احادیث میں تجارت پیشہ افراد کی بظاہر دوحالتیں بیان کی گئی ہیں : ایک میں ان کی مدح بیان کی گئی ہے تو دوسری میں اس کی مذمت ، یہ دراصل تاجر کے الگ الگ قسموں کا بیان ہے ، جو تاجر نیک نیت اور صالح ہو، تجارت سے کسبِ حلال کا ارادہ کرتا ہو ، ایسے لوگوں کا حشر بھی اچھا ہوگا اور وہ اپنی نیک نیتی اور صالحیت کی بنیاد پر قیامت کے دن اونچے مقام کے حامل ہوں گے اور جولوگ تجارت اسلامی اصول سے ہٹ کرانجام دیتے ہیں ، حلال وحرام کی تمیزکے بغیر صرف دولت جمع کرنا ان کا مقصد ہوتا ہے ، فریب دے کر ، جھوٹ بول کر ، دغادے کر ، دوسروں کی جیب پر ڈاکہ ڈال کر ، بس ایسے تجارت پیشہ افراد کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاسق وفاجر کہا اوران کا حشر بھی قیامت کے دن بُرے لوگوں کے ساتھ ہوگا۔

اس لیے اہل علم اور فقہاء کرام نے قرآن وحد یث کی روشنی میں کا میاب اور نفع بخش تجارت کے لیے چند اصول بیان کیے ہیں ، جن کی روشنی میں تجارت کی جائے تو دنیا میں بھی نفع ہوگا اور آخرت کے اعتبارسے بھی یہ تجارت بے انتہاء اجروثواب کا باعث ہوگی(۱) کاروبار کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ سچائی اختیار کی جائے:رسول اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :خرید نے اور بیچنے والے اگر سچائی سے کام لیں اور معاملے کو واضح کر دیں تو ان کی خرید وفروخت میں بر کت دی جاتی ہے ، اور اگر دونوں کوئی بات چھپالیں اور جھوٹ بولیں تو ان کے کا روبارسے برکت اٹھا لی جاتی ہے  (صحیح بخاریحدیث نمبر : ۱۹۳۷)(۲)مال کا عیب چھپانے اور خریدار کو فریب دینے سے پر ہیز کیا جائے: ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  غلے کے ایک ڈھیر کے پاس سے گزرے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست مبارک اس ڈھیر میں ڈالا تو انگلیوں پرکچھ تری محسوس ہوئی ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غلے والے سے پوچھا یہ کیاہے ؟ دوکان دارنے کہا : یارسول اللہ !اس ڈھیر پر بارش ہوگئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا : پھر تم نے بھیگے ہوے غلے کو اوپر کیوں نہیں رکھ دیا کہ لوگ اسے دیکھ لیتے ، جوشخص دھوکہ دے ، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں“ (صحیح مسلم، حدیث نمبر : ۲۹۵) (۳)ناپ تول میں کمی نہ کیجیے ۔(۴)تجارت کرنے کے ساتھ حقوق اللہ کی ادا ئیگی کا خاص خیال رکھا جائے ۔(۵)اپنے مال میں غریبوں کا حق تسلیم کیجیے ۔(۶)خریداروں کے ساتھ ہمیشہ نرمی کا معاملہ کیجیے(۷)حرام اشیاء کی تجارت نہ کیجیے ۔

× رابطہ کریں