مسلک اہل سنت کی خصوصیات
توحید الہ اور تعظیم نبی:ایک طبقہ وہ ہےکہ جو توحید باری کے آداب اور تقاضوں کو ملحوظ نہیں رکھتا ۔تودوسرا طبقہ توحید باری سے وابستگی میں اس قدر غلو کرتا ہے کہ کوئی اور تو کیا نبی کی تعظیم کو بھی توحید کے خلاف سمجھتا ہے۔اہل سنت وجماعت کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں توحید کی عظمت اورآدابِ توحید کا لحاظ بھی ہے اورتوحید کے نام پر انبیاءاور اولیاء کی تنقیص سے منع بھی ہے۔
محبت اور اتباع نبیﷺ:حضور کی تعظیم وتکریم جان ایمان ہے‘قرآن مجید میں رب تعالی نے آپﷺ کی تعظیم اور ادب کا حکم فرمایااور آپﷺ کی بے ادبی کو کفر قرار دیالیکن بعض لوگوں کو دیکھا گیا کہ وہ عمل کےنشہ میں نبیﷺ کی محبت کو ضروی نہیں سمجھتے اورا نکاسارازورعمل پر ہوتا ہے حب نبیﷺ کی انکے پاس اہمیت نظر نہیں آتی جبکہ اہل سنت وجماعت کا مسلک یہ ہیکہ محبت خدا ورسول اصل ہے اور عمل سے اسکی تکمیل ہوتی ہے‘محبتِ خدا ورسول کے بغیر عمل کا اعتبار نہیں ہاں بغیر اتباع کے محبت ناقص ہوتی ہے
محبت اہل بیت اور ادب صحابہ:اہل بیت اطہار سے محبت کرنا اور حضورﷺ کے صحابہ کا ادب کرنا یہ مومنوں کا شیوہ ہے۔دونوں ہی حضرات کا اپنا مقام اور مرتبہ ہے۔بعض فرقے صحابہ کی تعظیم کا نعرہ تو لگاتے ہیں لیکن انکے پاس محبتِ اہل بیت کا جذبہ نظر نہیں آتااور بعض فرقے اہلِ بیت کی محبت کی دعویداری تو کرتے ہیں لیکن صحابہ کرام کا ادب واحترام انکے پاس نظر نہیں آتا۔اہل سنت وجماعت کے پاس اہل بیت کی محبت بھی ہے اور صحابہ کا ادب بھی۔
شریعت اورطریقت:امام مالک نے کیا خوب فرمایا: من تفقه ولم يتصوفْ فقد تفسق ومن تصوف ولم يتفقه فقد تزندق ومن جمع بينهما فقد تحقق(حاشية العلامة على العدوي على شرح الأمام الزرقاني)۔
ترجمہ :جوفقہ حاصل کیا لیکن تصوف نہیں تووہ فاسق ہے۔اور جو تصوف حاصل کیا لیکن فقہ نہیں تو وہ زندیق ہے اور ان دونوں کو جمع کیا تو وہی حق کو پایا۔شریعت پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے اسکی مخالفت سے آدمی ولی تودور صحیح طور مسلمان ہی نہیں بنتااور طریقت:تزکیہ نفس ‘اصلاح قلب اور اخلاص نیت اور باطنی کیفیت کا نام ہے ۔اہل سنت کے پاس دونوں کی اہمیت ہے ۔
اتباع کتاب وسنت اور تقلید ائمہ:اہل سنت وجماعت کا یہ موقف ہے کہ اطاعت دراصل خدا ورسول کی ہی ہےلیکن یہ ہرکسی کے بس کی بات نہیں کہ کتاب وسنت سے احکام کو جان سکے ۔اسی لئے رب تعالی نے ائمہ کو پیدا فرمایا اور انہیں صلاحیت عطا فرمائی کہ وہ کتاب وسنت سے احکام کو نکال کر امت کے سامنے واضح کریں تاکہ امت آسانی سے کتاب وسنت پر عمل کر سکے۔ائمہ کی تقلید نعوذ باللہ کتاب وسنت کو چھوڑنا نہیں بلکہ کتا ب وسنت پر عمل کرنا ہے۔غیرمقلدین یہ کہتے ہیں کہ ائمہ کی تقلید نہ کی جائے بلکہ راست کتاب وسنت سے احکام لئے جائیں جو کہ بولنے اور سننے میں تو اچھا لگتا ہے لیکن وہ ممکن نہیں اور نہ وہ خدا ورسول کا حکم ہے۔اور یہ حقیقت ہے کہ غیر مقلد ین کے لئے بھی اپنے اکابر کی تقلید کے بغیر چارہ نہیں۔